پروفیسر احمر لاری – مضمون نگار: غلام حسین
آزادی کے بعد جامعات کے جن اساطین اور اہم ترین اساتذۂ کرام نے اردو زبان و ادب کی آبیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے ان میں پروفیسر احمرلاری
آزادی کے بعد جامعات کے جن اساطین اور اہم ترین اساتذۂ کرام نے اردو زبان و ادب کی آبیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے ان میں پروفیسر احمرلاری
اردو ادب کی سماجیاتی تاریخ مصنف: محمد حسن صفحات:334، قیمت:160روپے، طباعت ثانی: 2020 ناشر: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،نئی دہلی مبصر: امتیاز احمد علیمی S-2/5Aتیسری منزل، فاطمہ اپارٹمنٹ،جوگا
حفیظ میرٹھی بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں، ان کی شعری کائنات میں غزل کی حکمرانی ہے، غزل گوئی ہی ان کی شناخت کا باعث ہے۔انھوں نے جس
اردوزبان کی تعلیم و ترقی کے لیے بے لوث خدمات انجام دینے والوں کی کوئی فہرست ڈاکٹر سعادت علی صدیقی کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔ وہ تھے تو لکھنؤ
حیات اللہ انصاری (1912-1999) نے ایک ایسے عہد میں لکھنے کی شروعات کی،جب اردو افسانے کی روایت پر طویل عرصہ نہیں گزرا تھا۔ اس لیے اس عہد میں داستان
شاد عظیم آبادی کے بعد بہار میں اردو شاعری کے حوالے سے تین نام خصوصی اہمیت کے ساتھ لیے جاتے رہے ہیں، پرویز شاہدی (1919تا 1968)، جمیل مظہری(1904 تا
’رثا‘ سے لفظ مرثیہ بنا۔ اصطلاح میں مرثیہ اس نظم کو کہتے ہیں جس میں کسی کی موت پر رنج و الم کا اظہار ہو۔ اس کی وضاحت میں
جموں و کشمیر کے دیہی علاقوں کی معاشی و سماجی ترقی میں ماحولیاتی سیاحت (ایکوٹوریزم) کا کردار سیاحت دنیا کے بڑے معاشی شعبوں میں سے ایک اہم شعبہ ہے۔ اس
نذیر بنارسی کی شاعری کا مطالعہ کرنے سے ایک بات پورے طور پر واضح ہو جاتی ہے کہ ان کے شعری تخیل کا مرکز و محور عام انسان کی
اکیسویں صدی کے اوائل میں شائع ہونے والے ناول ’کئی چاندتھے سرآسماں‘ نے گزشتہ دوصدیوں یعنی اٹھارہویں اورانیسویں صدی کی ہندوستانی تہذیب وثقافت اورفکری نہج کواپنے پیمانے میں سمیٹ