مثنوی ’سحرالبیان‘ کا تجزیاتی مطالعہ – مضمون نگار: محمد سہیل انور
مثنوی ’سحرالبیان‘ کا سنہ تصنیف 1784-85 بمطابق 1199ھ ہے اور اس کا سنہ اشاعت1805/ 1230 ھ ہے۔اس کے مصنف میر غلام حسین ضاحک کے فرزندِارجمند میر غلام حسن ا
مثنوی ’سحرالبیان‘ کا سنہ تصنیف 1784-85 بمطابق 1199ھ ہے اور اس کا سنہ اشاعت1805/ 1230 ھ ہے۔اس کے مصنف میر غلام حسین ضاحک کے فرزندِارجمند میر غلام حسن ا
عہد حاضر کے ہم عصر افسانہ نگاروں میں موسیٰ مجروح کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔افسانوی ادب میں مجروح کی شناخت مقصد انگیز افسانہ نگار کے طور
شام مکمل طور پر رات میں تبدیل ہوچکی تھی یا ہوا چاہتی تھی،پتہ نہیں! ایسے ہی کسی لمحے میںموبائل کی گھنٹی بجی… میں نے لپک کے موبائل اُٹھایا۔رشید بشر
دیویندر ستیارتھی اردو ادب کی تاریخ کا ایک ایسا نام ہے جس کی شہرت کے ڈنکے بر صغیر (ہند و پاک) میں آزادی سے قبل اور اس کے بعد
مغربی اتر پردیش کے کئی تاریخی مقامات میں شامل ضلع بجنور کا ایک شہر نجیب آباد ہے۔نجیب آباد کو افغانی پٹھان نجیب خان نے1740میں بسایا تھا۔تاریخ میں انھیں نجیب الدولہ
اردو زبان و ادب کے فروغ میں مشاعروں کی بڑی اہمیت رہی ہے۔ مشاعروں نے اردو زبان کو عوام تک پہنچانے اور مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
26 جنوری دوہزار اکیس کی شام ہے کہر آلود آسمان میں سورج پہلے سے غروب ہے۔شام کے ڈھلنے اور رات کی ابتدا کا کوئی اَتا پتا نہیں ہے۔ سرد
مئو ناتھ بھنجن مشرقی اترپردیش کا ایک علمی،ادبی اور صنعتی شہر ہے۔پارچہ بافی اس شہر کی اہم ترین صنعت ہے۔ یہ اعظم گڑھ کے پورب اور غازی پور کے
اردو زبان و ادب،تاریخ و ثقافت اور تحقیق و تنقید کے میدان کارزار میں ماہر غالبیات مالک رام (22 دسمبر 1906- 16 اپریل 1993) کا شمار ادبیات و لسانیات
اردو زبان کی نثری اصناف میں تذکرے کو جو اہمیت حاصل ہے محتاج وضاحت نہیں۔ اِ س صنف ِ ادب میں تذکرہ نگار اپنے محسوسات، جذبات اور تاثرات مثبت