پروفیسر ابن کنول کے انتقال پر قومی اردو کونسل میں تعزیتی نشست

February 13, 2023 0 Comments 0 tags


ابن کنول اردو کے ہمہ جہت فنکار تھے: پروفیسر شیخ عقیل احمد

 نئی دہلی: اردو کے مشہور ناقد، محقق اور افسانہ نگار پروفیسر ابن کنول صدر شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی کےانتقال پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے صدر دفتر میں تعزیتی نشست کا انعقاد کیاگیا۔ اس موقعے پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمدنے کہاکہ پروفیسرابن کنول کا این سی پی یوایل سے بہت گہرارشتہ رہاہے۔ قومی اردو کونسل کے بہت سے علمی اور ادبی معاملات میں ان کی رہنمائی ملتی رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ابن کنول میرے مشفق استاد تھے۔وہ محبت اور شفقت   کی ایک جلی علامت تھے۔ ان کی موت سے اردو زبان و ادب کا ناقابل تلافی خسارہ ہوا ہے۔ شیخ عقیل نےکہاکہ پروفیسر ابن کنول نے مختلف اصناف ادب میں طبع آزمائی کی لیکن داستان ان کا خاص موضوع تھا۔ اسکے علاوہ افسانے، خاکے، انشائیے اورتحقیق و تنقید پر بھی انھوں نے گراں قدرسرمایہ چھوڑاہے۔ وہ ایک ہمہ جہت فنکار تھے اور ان کی تخلیقات انھیں ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ خلیل الرحمن ایڈووکیٹ نے بھی ابن کنول کی شخصیت کے مختلف زاویوں کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ باغ وبہار شخصیت کے مالک تھے، ان کا اچانک اس طرح اس دنیاسے چلے جانا واقعی ہم لوگوں کے لیے کسی صدمہ سے کم نہیں،ان کی ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ ان کے اندر بناوٹ بالکل نہیں تھی، ان کی تحریروتقریر بھی اس سے پاک تھی۔ انھوں نے مزید کہاکہ ابن کنول چونکہ داستان کے آدمی تھے اس لیے ان کی شخصیت پر داستان کا بہت گہرا اثرتھا، وہ مشکل اورپیچیدہ الفاظ کے استعمال سے پرہیز کرتے تھے، ان کو جنون کی حدتک پڑھنے کا شوق تھا۔ان کا کام بہت وقیع ہے خاص طور پر داستان کے تہذیبی پس منظر کے حوالے سے ان کی کتاب بہت اہم ہے۔ اردو کے ناقد اور صحافی    حقانی القاسمی نے تعزیتی کلمات ادا کرتے ہوئے پروفیسر ابن کنول کی شخصی اور ادبی خوبیوں پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ابن کنول اپنی ذات کے خول میں بند رہنے والے شخص نہیں تھے، ان کا سماجی دائرہ  بہت وسیع تھا۔ وہ اپنے شاگردوں کا خاص خیال رکھتے تھے۔ انھوں نے علمی اور ادبی دنیا کو جو گراں قدر اثاثہ عطا کیا ہے اس سے ان کی مطالعاتی وسعت اور فکری تناظرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ داستان کے حوالے سے ان کا تحقیقی اور تنقیدی کام نئی نسل کے لیے نشان راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔اس تعزیتی نشست میں کونسل کا تما م عملہ موجودرہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Explore More

اردو ذریعۂ تعلیم میں اختصاص، گنجائش اور امکانات، مضمون نگار: احمد حسین

 ماہنامہ اردو دنیا، مئی2024   اردو جنوبی ایشیائی بر صغیر کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کی سرکاری طور پر تسلیم شدہ قومی زبانوں میں اہم مقام

وامق جونپوری کی غزل گوئی: ڈاکٹر اسود گوہر

میں فن ہوں میری انگلیاں ہیں زندگی کی نبض پر قدم مرا زمین پر تو کائنات پر نظر وامق جونپوری کا اصل نام سید احمد مجتبیٰ تھا۔ 23 اکتوبر 1909

ادبی متن کی قرأت اور غزل کے تفہیمی مسائل:محمد ریحان

 پڑھنے کے عمل کو قرأت کہتے ہیں۔ قرأت کے ذریعے ہی متن کی اہمیت طے کی جاتی ہے کیونکہ متن اپنے آپ میں کچھ بھی نہیں ہوتا۔ وولف ایزر نے