قومی اردو کونسل میں پروفیسر شیخ عقیل احمد کے ہاتھوں امیر نہٹوری کی کتاب’’ اربابِ ادب‘‘ کا اجرا

December 6, 2022 0 Comments 0 tags

 

نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں معروف شاعر و ادیب امیر احمد خاں امیر نہٹوری کی کتاب’اربابِ ادب‘ کا کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد کے ہاتھوں اجرا عمل میں آیا۔ اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے امیر نہٹوری کی ادبی خدمات کی پذیرائی کی اور کہا کہ مغربی یوپی کا ضلع بجنور اردو زبان و ادب اور علم و فضل کی تاریخ میں غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے، جہاں سے سیکڑوں اصحابِ کمال پیدا ہوئے اور انھوں نے ایک دنیا کو فیض پہنچایا ہے۔ نہٹور بھی اسی ضلعے کا مشہور قصبہ ہے، جہاں سے سجاد حیدر یلدرم ، ندر سجاد حیدر، قرۃ العین حیدر،حکیم نیر واسطی وغیرہ جیسے مشاہیر ادب کا تعلق رہا ہے اور آج بھی وہاں علم و ادب کا چراغ روشن ہے۔ امیر نہٹوری نے اس کتاب میں نہٹور کی ادبی،علمی و تاریخی خصوصیات کا بڑی خوبی اور جامعیت کے ساتھ احاطہ کیا ہے اور اس خطے سے تعلق رکھنے والے درجنوں اہلِ علم و کمال کی خدمات کو عمدہ انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ شخصیات کے علاوہ بھی چند فکر انگیز مضامین اس کتاب میں شامل ہیں۔ شیخ عقیل نے کہا کہ اس کتاب کے مطالعے سے بجنور ،نہٹور اور آس پاس کے خطے سے تعلق رکھنے والے نئی پرانی درجنوں علمی و ادبی شخصیات اور ان کے کارناموں سے آگاہی ہوتی ہے۔ ہر علاقے کی ادبی خدمات و شخصیات پر اس طرح کی کتابیں آنی چاہئیں تاکہ ادب اور ادبی سرگرمیوں کا وسیع تر منظرنامہ لوگوں کے سامنے آسکے اور تاریخ ادب میں ان تمام لوگوں کی خدمات کا صحیح معنوں میں اعتراف ہوسکے جو مرکزی علاقوں کے بجائے دور دراز کے علاقوں میں رہ کر خلوص نیت اور بے لوثی کے ساتھ اردو زبان و ادب کی خدمت میں مصروف ہیں۔ میں امیر نہٹوری کو اس کتاب کی اشاعت پر تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس موقعے پر مصنف کے علاوہ معروف ناقد و ادیب حقانی القاسمی و دیگر حضرات بھی موجود رہے۔  

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Explore More

کافکا کا اکلوتا وارث ’میلان کنڈیرا‘:اویس احمد

  میلان کنڈیرا یکم اپریل 1929 کو برنو، چیکوسلواکیہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد لڈوک کنڈیرا چیک موسیقار تھے؛ انھوں نے ایک چیک موسیقی کار لیوجینک سے موسیقی سیکھی

مجروح سلطانپوری کا ابتدائی ادبی سفر – مضمون نگار: امین احسن

مجروح سلطانپوری نے جس دور میں شاعری کا آغاز کیا وہ دور غلامی سے نجات کی عظیم الشان تحریک کازمانہ تھا۔اس زمانے میں جذبۂ قوم پرستی بین  الاقوامیت میں اور

انسان بحیثیت سماجی حیوان، ماخذ: ابتدائی علم شہریت: شریف الحسن نقوی، ایس این چٹوپادھیائے

 اردو دنیا، نومبر 2024 پرانے زمانے میں آدمی غاروں میں رہتا تھا، لیکن آج وہ خلا کو بھی مسخر کرچکا ہے۔ آدمی کی ترقی کی یہ کہانی نہایت دل چسپ