آزادی کے بعد اردو خود نوشت (تعارفی جائزہ) از شاہدہ نواز
انسانی زندگی کے کچھ واقعات و لمحات ایسے بھی ہوتے ہیں جنھیں انسان عمر بھر بھلا نہیں سکتا۔ ایسے کئی دلچسپ واقعات وہ اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کے
انسانی زندگی کے کچھ واقعات و لمحات ایسے بھی ہوتے ہیں جنھیں انسان عمر بھر بھلا نہیں سکتا۔ ایسے کئی دلچسپ واقعات وہ اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کے
آج تاریخ کے صفحات سے نکال کر برصغیرکی ایک ایسی باہمت خاتون رقیہ سخاوت حسین سے آپ کی ملاقات کرار ہی ہوں جس نے ایک صدی پہلے اپنے قلم اور
750 صفحات پر مشتمل سید اقبال قادری کی کتاب ’رہبر اخبار نویسی‘ صحافت سے متعلق تمام ضروری امور پر معتبر دستاویزی حیثیت کی حامل ہے۔ ابتدائی صفحات ’عرضِ مصنف ‘
میرشناسی کے باب میں نثار احمد فاروقی نہایت اہم نام ہے۔ میر تقی میر:شخصیت و فن کے حوالے سے اس کتاب کی اہمیت اس لیے دوبالا ہو جاتی ہے کہ
تاریخ نویسوں نے عام طور پر کسی عہد کا تجزیہ اس وقت کے سیاسی، سماجی، معاشرتی، تمدنی اور اقتصادی حالات کو پیش نظر رکھ کر کیا ہے۔ علمی اور ادبی
ہندوستان کے سیاسی اُفق پر نمودار ہونے والی اوّل مسلم پردہ نشین خاتون بی امّاں ہیں۔ وہ اوّل ہندوستانی خاتون ہیں جن کی صدارت میں آل انڈیا خواتین کانگریس ہندوستان
ہم جس دورمیں سانس لے رہے ہیں وہ نت نئی ایجادات و اختراعات کا دور ہے۔ جو چیزیں آج تک طلسماتی اور قولِ محال سمجھی جاتی تھیں ، سائنس و
ایک باغ و بہار شخصیت: صغرا مہدی کسی اپنے کے چلے جانے کے بعد اس کی ذات سے وابستہ کچھ بھی تحریر کرنا کس قدر مشکل کام ہے؟ اردو کی
انیسویں صدی کے ہندوستانی بالخصوص مسلم معاشرے میں جو تبدیلی آ رہی تھی اس میں رفقائے سر سید کی انفرادیت یہ ہے کہ انھوں نے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت
میرشناسی کے باب میں نثار احمد فاروقی نہایت اہم نام ہے۔میرتقی میرکی شخصیت و فن کے حوالے سے کتاب ’’میر تقی میر‘‘ کی اہمیت اس لیے دوبالا ہو جاتی ہے