ہمارا تعلیمی نظام اور بدلتا ہوا تکنیکی منظرنامہ – مضمون نگار: محمد احسن
علم و اہمیت کا اعتراف روزِ اول سے ہر مہذب معاشرے نے کیا ہے۔تعلیم یافتہ عوام ہی ایک بہتر سماج اور ایک ترقی یافتہ ملک و قوم کی
علم و اہمیت کا اعتراف روزِ اول سے ہر مہذب معاشرے نے کیا ہے۔تعلیم یافتہ عوام ہی ایک بہتر سماج اور ایک ترقی یافتہ ملک و قوم کی
شمالی ہند میں جدید تحقیق کے مطابق نواب صدرالدین خاں فائز دہلوی اردو کے پہلے صاحب دیوان شاعر ہیں ان کے آباو اجداد سلطنت مغلیہ کے منصب داروں میں
بھارت رتن ایوارڈ یافتہ اٹل بہاری باجپئی جدید ہندوستان کے معماروں میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ہندوستان صرف ایک جغرافیائی خطہ نہیں بلکہ ایک نظریۂ حیات (Ideology) کا نام
ہندوستان میں مطبوعہ اردو صحافت کی تاریخ 199 برس پرانی ہے۔مولوی محمد باقر کے دہلی ارد و اخبار کو بیشتر حضرات نے اردو کا اولین اخبار تسلیم کیا ہے۔کثرت
پریم چند (31 جولائی 1880-8 اکتوبر 1936) ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے۔ انھیں زندگی کے مختلف شعبوں سے دلچسپی تھی۔اپنے وقت کے سماجی، سیاسی اور تعلیمی حالات اور اس
جموں وکشمیر ہمیشہ علم وادب کی آبیاری کرتا رہا ہے۔ یہ وادی جس طرح حسین اورخوبصورت ہے ٹھیک اسی طرح یہاں کے ادیبوں کے قلم سے حسین اور دل
یوں تو زندگی کے ہر شعبے میں خواتین نے اپنی نمائندگی کو یقینی بنایا ہے لیکن ادب سے ان کی دلچسپی اس لیے زیادہ رہی ہے کہ ادب
بہار میں اردو افسانہ نگاری کاپہلا دور 1936سے شروع ہوتا ہے۔ بہار میں اردو کے پہلے افسانہ نگار مسلم عظیم آبادی کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کے
بیسویں صدی میں اردو فکشن کے جن علم برداروں نے اسے نئے خدوخال اور نئی وسعتوں سے ہمکنار کرایا اور زندگی کے مختلف اقدار کو سمجھنے اور اسے
اردو ادب کے مراکز ہمیشہ سے ہی لکھنؤ اور دہلی گردانے جاتے رہے ہیں مگر اس زبانِ شیریں کی ترقی میں جتنا اہم رول خطۂ