روزنامہ ’رہبردکن‘ سے ’رہنمائے دکن‘ کا 100 سالہ صحافتی سفر- مضمون نگار: شیخ عمران
آزاد ہندوستان میں حیدرآباد کی ایک مخصوص شناخت ہے۔ دکن کا یہ تاریخی شہر اپنی گنگا جمنی تہذیب اور اردو کے ایک اہم مرکز کی حیثیت سے دنیا بھر
آزاد ہندوستان میں حیدرآباد کی ایک مخصوص شناخت ہے۔ دکن کا یہ تاریخی شہر اپنی گنگا جمنی تہذیب اور اردو کے ایک اہم مرکز کی حیثیت سے دنیا بھر
اردو ایک اہم زبان ہے اور ہندوستان کی درج فہرست قومی زبانوں میں سے ایک ہے۔ عربی اور فارسی سے اردو نے بہت استفادہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے
اردو شاعری کی بیشتر اصناف میں برسات کا بیان بخوبی ملتا ہے۔ بالخصوص چار بیت گو شعرا نے تو اسے بامِ عروج پر پہنچا دیا ہے۔ واضح ہو کہ
جدیدیت ادب کی ایک مسلمہ اصطلاح ہے۔ لیکن اس کے مضمرات، نقطۂ آغاز، صحیح مفہوم، سیاق و سباق اور نتائج کے متعلق اختلافات ہیں۔جدیدیت کے سلسلے میں سرسری گفتگو
سید شاہ سراج حسینی اورنگ آبادی کی تاریخ پیدائش 11مارچ 1712( 13 صفر 1124ھ) ہے۔بعض کے نزدیک ان کا سنہ پیدائش 1715بھی ہے۔ ان کی شاعری کا کل
ہندستان کے تہذیبی افق پر حبیب تنویر(1 ستمبر 1923 – 8 جون 2009) ایک ایسے روشن ستارے کی حیثیت رکھتے ہیں جس کی تابانی کا تمام تر دارومدار اس
جغرافیائی حالات، سماجی حالات اور سیاسی حالات میں جو تبدیلیاں نمایاں ہوتی ہیں۔ ان کا سیدھا اثر ہماری زندگی پر رونما ہوتا ہے اور اسی کے تحت ہماری زندگی
’’یقین نہیں آتا کہ کبیر اجمل ہمارے درمیان نہیں رہے‘‘ 29جون کو غالباً دوپہر 12بجے فیس بُک پر محترم یعقوب یاور کی یہ پوسٹ دیکھ کر دِل دھک سے
ترجمہ ایک ایسا فن اور ناگزیر امر ہے جس کے بغیر بنی نوع انسان کی مادی اور ثقافتی ترقی مکمل طور پراحاطۂ تصور میں نہیں لائی جا سکتی ہے۔ انسانی
خواتین شعرا نے اردو ادب کے ارتقا میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ترقی پسند تحریک میں شاعرات ا پنی نظمیہ شاعری میں نسوانی آزادی کی بات کرتی ہیں۔