بچوں کے ادب کے فروغ میں رسالہ نو رکی خدمات – مضمون نگار: سعدیہ سلیم
اردو رسائل کی تاریخ کا جب بھی ذکر ہوگا رسالہ ’نور‘ کا شمار ان رسالوں میں ہوگا جس کے بطن میں علم کے خزانے موجود ہیں۔اس رسالے پر جب
اردو رسائل کی تاریخ کا جب بھی ذکر ہوگا رسالہ ’نور‘ کا شمار ان رسالوں میں ہوگا جس کے بطن میں علم کے خزانے موجود ہیں۔اس رسالے پر جب
حضرت شاہ تراب علی قلندر کاکوروی قدس سرہ (ولادت1768-وفات 1858 ) خانقاہ کاظمیہ کے بانی حضرت شاہ محمد کاظم قلندر کاکورویؒ کے فرزند ارجمند تھے۔ آپ کا شمار اپنے
اردو ایک جدید ہند آریائی زبان ہے۔ اس کو ہندوستانی زبان بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اسی ملک میں پیدا ہوئی او ریہیں پھلی پھولی ہے۔ لفظ ـ’اردو‘ ترکی
عبدالحئی گھر کے تمام بچوں میں اپنی منفرد سوچ، مزاج میں افسردگی اور اپنے برتاؤ کی مناسبت سے کافی نرالے تھے۔ عبد الحئی کی ’ تلخ یادوں کی پرچھائیاں
دارالسرور رامپور میں جہاں شعرا ادبا کی ایک کہکشاں آباد رہی ہے، وہیں تحقیق کی دنیا میں امتیاز علی عرشی کا مقام صف اول میں شمار کیا جاتا ہے۔ا نھوں
اردو مشاعروں کی دنیا میں منفرد لب ولہجے کی نظامت کے لیے مشہور نثرنگار،قلم کاراور مصنف، بے باک مقرر اور صحافی،ایک کامیاب اور بلند پایہ شاعر، عظیم نقاد، ادبی رسالہ
کبیر تکثیری سماج میں تہذیبی وحدت کی ایک روشن علامت تھے۔ انھوں نے تشخص کی ان علامتوں (Identity Symbols)کوتوڑا جو ذات، رنگ، نسل، مذہب اور بھاشا نے اپنی بالادستی
محنت ولگن، ذوق وشوق، مطالعے ومشاہدے اور مشقِ سخن سے انسانی اذہان منوّر ہوتے ہیں۔علم وادب اور زبان وبیان سے گہری واقفیت انسان سے خون جگر مانگتی ہے۔اک عمر
مولانامحمد علی جوہر (1878-1931) کا شمار ہندوستان کی ان مایہ ناز اور نابغۂ روزگار ہستیوں میں کیا جاتا ہے، جنھوں نے ہندوستان میں آزادی، ذہنی فکر ی بیداری، ہندو
اردو میں مکتوبات نگاری کی روایت قدیم ہے۔ مکاتیب کے اولین مجموعے، انشائے خرد افروز، مکتوبات احمدی و محمد اور رقعاتِ عنایت علی ہیں۔ (سرسید اور ان کا عہد،