اردو ادب و صحافت کے امام: افتخار امام صدیقی- مضمون نگار۔ شمع اختر کاظمی
ماضی سے عہد حاضر تک اردو کے بے شمارادبی و نیم ادبی رسائل و جرائد شائع ہوئے لیکن تجزیہ نگاروں اور علم و ادب کے پارکھیوں نے پہلے آگرہ اور
ماضی سے عہد حاضر تک اردو کے بے شمارادبی و نیم ادبی رسائل و جرائد شائع ہوئے لیکن تجزیہ نگاروں اور علم و ادب کے پارکھیوں نے پہلے آگرہ اور
مرثیہ ایک زمانے تک مذہبی شاعری تک محدود رہا۔ اُنیسویںصدی تک آتے آتے اس کی ایک ادبی شکل بن گئی۔ اِس سلسلے میں میر ضمیر اور میر خلیق کی
سر زمینِ پنجاب ازل سے ہی مختلف نسلوں کے افراد سے آباد ہے اور مختلف مذاہب و عقائد یہاں کی رنگارنگ زندگی کا جزو ہیں۔یہاں تھوڑے فاصلے سے یا
ہندوستان مختلف مذاہب کی آماجگاہ رہا ہے،جہاں مذہبی عقائد کا عمل دخل دیکھا جا تارہا ہے، مذہب وہ شے ہے جس کی بنیاد پر حکومتیں تشکیل پاتی ہیں
علمِ ماحولیات کی حیثیت ایک لازمی اور ناگزیر علم کی ہے۔ ایک مستقل سائنس کے طور پر متعارف ہونے سے قبل اور قومی تعلیمی پالیسی1986 کے نفاذ سے پہلے
انسانی دماغ کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتناخود انسان۔ اس طرح وہ مختلف ارتقائی مراحل سے گزرتا رہا۔ اس سفر میں اسے مختلف ادوار اور ذہانتوں کا
یادش بخیر! بات1977 کی ہے جب میں گورنمنٹ کالج اورنگ آباد میں پی یو سی سائنس کا طالب علم تھا۔ اس وقت میں بڈی لین میں رہا کرتا تھا۔
تلوک چند محروم بیسویں صدی کے شعری و ادبی منظر نامے پرایک ایسا نام ہے جن کی تعریف اقبال جیسے شاعر نے بھی کی۔ لالہ کرم چند مدیر ’پارس‘
سید محی الدین قادری زور ایک درویش صفت انسان تھے۔ زور بحیثیت محقق، ماہر لسانیات، ماہر دکنیات، ماہر مخطوطات، نقاد، افسانہ نگار کے تعلق سے کسی بھی تعارف کے
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ غزل دور حاضر میںمقبولیت کی نئی نئی منزلوں کو طے کر تی جا رہی ہے۔صدیوں سے یہ اردو شاعری کی