کشمیر کی درد آشنا: ترنم ریاض – مضمون نگار: قدوس جاوید
’’میرا عظیم وطن، میرا کشمیر، نرم خو، حلیم اور حسین کشمیریوں کی زمین۔ دانشوروں،فنکاروں اور دستکاروں کا خطہ، ریشم و پشم، زعفران زاروں اور مرغزاروں کی سرزمین، پہاڑیوں اور
’’میرا عظیم وطن، میرا کشمیر، نرم خو، حلیم اور حسین کشمیریوں کی زمین۔ دانشوروں،فنکاروں اور دستکاروں کا خطہ، ریشم و پشم، زعفران زاروں اور مرغزاروں کی سرزمین، پہاڑیوں اور
خواتین افسانہ نگاروں میں آمنہ ابوالحسن ایک بڑا نام ہے۔موصوفہ کی پیدائش 10مئی 1941 کو حیدر آباد میں ہوئی۔ ان کا اصل نام سیدہ آمنہ اور قلمی نام آمنہ
عالمگیریت ایک ایسا حقیقی اور لا محدود عمل ہے جس نے اس دنیا میں موجود ہر شخص اورہر فرد یہاں تک کہ دنیاکے مادّ ی اور غیر مادّ ی
اساطیر کی دنیا، فکشن کی دنیا کی طرح ہی بے حد وسیع، حیرت ناک،سحرانگیز، دلکش ،پیچیدہ اور متنوع ہے۔ یہ ایک ایسی دنیا ہے جس میں بوالعجبی بھی ہے،
حکیم آغا جان عیش کا تعلق اس مغل خاندان سے تھا جو عہد شاہی میں نواح بخارہ سے ہجرت کرکے ہندوستان آیا۔ پہلے اس کا قیام کشمیر میں ہوا
ادب کی دنیا میں نازش پرتاپ گڑھی کی شخصیت کسی رسمی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ وہ ایک شہرت یافتہ شاعر تھے۔ وہ قصبہ سٹی(بیگم وارڈ) پرتاپ گڑھ کے ایک
زندگی اور موت کے فلسفے کو شعرائے اردو نے نہایت مؤثر اور بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔ یوں تو اس موضوع پر شعرا کے کلیات و دواوین میں
اردو ناول نگاری کی ابتدا نذیر احمد کے ناول سے ہو تی ہے۔ کسی نئی صنف کی شروعات یا پھر اس میں ایک بڑی تبدیلی کا تعلق زمانہ ماضی
کبھی کبھی کسی کام میں بے جا تاخیر کے سبب کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوجاتی ہیں اور اس کے ذمہ دار ہم خود ہوتے ہیں، جس کا خمیازہ بھی
عالمگیریت ایک ایسا حقیقی اور لا محدود عمل ہے جس نے اس دنیا میں موجود ہر شخص اورہر فرد یہاں تک کہ دنیاکے مادّ ی اور غیر مادّ ی