اردو میں مکتوب نگاری: آغاز و ارتقا اور زوال – مضمون نگار: اسلم جمشیدپوری
خط لکھنا، خیریت کا لین دین ہے۔ اس کی ضرورت اُس وقت پڑی ہوگئی، جب انسان لکھنے پڑھنے لائق ہوا ہوگا اور اپنوں سے دور بغرضِ ملازمت، تجارت یا
خط لکھنا، خیریت کا لین دین ہے۔ اس کی ضرورت اُس وقت پڑی ہوگئی، جب انسان لکھنے پڑھنے لائق ہوا ہوگا اور اپنوں سے دور بغرضِ ملازمت، تجارت یا
شاعری، مرصع سازی، لفظوں کی متناسب ہم آہنگی، محسنات ِلفظیہ و معنویہ یعنی صنائع و بدائع کاصحیح و درست اور بر وقت استعمال ہے۔شاعری جذباتی کیفیات کی عکاس اوراظہار خیال
ایک زمانہ تھا جب مشرقی تہذیب کی پروردہ خواتین بعض رسوم و قیود کے سبب گھر کی چہاردیواری ہی میں محسور ہو
راجستھان کے شعر و ادب میں خواتین نے بھی وقتاً فوقتاً اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔ صالحہ بیگم پروین (جے پور، 1866۔ 1944)راجستھان کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ ہیں۔ان
ہندوستانی معاشرے کا نا م آتے ہی ہماری آنکھوں کے سامنے ممتاز ملی جلی تہذیب و ثقافت کا ایک رنگین چمن کھلتا اور خندۂ گل کی طرح مہکتا
عربی تاریخ میں حکومتِ بنو عباس کا دور (750-1258) مختلف نیرنگیوں،ترقی و تنزل، اتھل پتھل، نشیب و فراز اور قیامت خیز تغیرات سے عبارت رہا ہے۔ اس عہد میں
ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی تاریخ میں 1857کا سال ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے جب صدیوں سے دبے کچلے عوام نے انگریزوں کے غاصبانہ اور جابرانہ