ندرت خیال کا شاعر شبنم گورکھپوری:عبدالرحمن
اتر پردیش کے مشرق میں راپتی ندی کے کنارے پر واقع ضلع گورکھپور اپنے وسیع دامن میں ادبی تاریخ کے انمول جواہرات چھپائے کہکشاں کی صورت ادبی افق پر
اتر پردیش کے مشرق میں راپتی ندی کے کنارے پر واقع ضلع گورکھپور اپنے وسیع دامن میں ادبی تاریخ کے انمول جواہرات چھپائے کہکشاں کی صورت ادبی افق پر
آشفتہ چنگیزی اپنی مختلف آواز اور لب و لہجے کے ساتھ جانے جاتے ہیں۔ آشفتہ چنگیزی نے غزل اور نظم دونوں صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی۔ لیکن یہاں آشفتہ
ندوۃ المصنّفین کی تاریخ رسالہ برہان کے ذکرکے بغیر ادھوری ہوگی۔جس طرح برہان کا ذکر مولانا سعید احمد اکبر آبادی کے بغیر ناقص ہے۔ ندوۃ المصنفین محض ایک اشاعتی ادارہ
صبح آٹھ بجے کا وقت ہے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کی صبحِ نشاط کا سحر انگیز سماں ہے، پوری فضا سرشار ہے، طلبہ کچھ تنہا، کچھ چھوٹی ٹکڑیوں اور
ڈاکٹر زور نے حیدرآباد میں علمی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ایک ادبی ادارے کی ضرورت محسوس کی اور 1931 میں ادارہ ادبیات اردو کی بنیاد پنچ گٹہ
اخترالایمان اردو کا وہ شاعر ہے جس نے انسانی زندگی سے جڑے ان تمام مسائل کو اپنی شاعری میں اٹھایا ، جن سے حیاتِ انسانی متاثر ہورہی ہے اور انسان
اردو کے عظیم المرتبت مزاح نگار نصرت ظہیر کا تعلق اصلاً سہارنپور سے تھا، جہاں کی خاک میں وہ مدفون ہوئے۔ جب کہ گذشتہ 40 برسوں سے وہ دارالحکومت دہلی
راجستھان کی تاریخ اوریہاںکی علمی وادبی خدمات کے مطالعے سے یہ حقیقت مترشح ہوکرسامنے آجاتی ہے کہ دہلی،لکھنؤاوردیگرخطوں کی طرح کوٹہ بھی ادبی حوالے سے زرخیز رہاہے۔ تاریخی اعتبار سے
1857کی ناکام بغاوت نے ہندوستانیوں کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا اور انگریزوں نے مکمل طور پر ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔ان حالات سے ادب بھی اچھوتانہیں
ایک وقت تھا کہ منٹو اردو کا سب سے بدنام اور فحش افسانہ نگارسمجھا جاتاتھا۔بدنام ہی نہیںسمجھا جاتا تھا بلکہ اسے بے ہودہ اور سنکی بھی کہا جاتا تھا۔اسی بدنامی