حنیف نقوی کی تذکرہ شناسی کے نمایاں پہلو: عائشہ ضیا
اس بات میں شک کی گنجائش نہیں کہ تذکرے ہماری ادبی اور تنقیدی روایت کا بیش قیمت حصہ اور اثاثہ ہیں۔ تذکروں کے بغیر نہ توہم ادب کی تخلیق اور
اس بات میں شک کی گنجائش نہیں کہ تذکرے ہماری ادبی اور تنقیدی روایت کا بیش قیمت حصہ اور اثاثہ ہیں۔ تذکروں کے بغیر نہ توہم ادب کی تخلیق اور
’تانیثی تنقید‘ کا باقاعدہ آغاز بیسویں صدی کی چھٹی دہائی کے بعد کے دور کو مانا جاتاہے۔عالمی سطح پر بیسویں صدی کے وسط سے ’تانیثیت کی تحریک‘کا فروغ ہونے
نفس ہے وہم و گمان اور یقین نفس ہے انسان کی فطرت کا امین نفس نہ ہو تو مقدر ہے شکست نفس کی قید میں ہے فتح مبین اس میں
ہماری زندگی کا ناگزیر عمل بن چکا ہے۔ زندگی کے مختلف اوقات میں ہم مختلف طرح کا سفر کرتے ہیں۔ کبھی یہ مختصر ہوتا ہے اور کبھی طویل۔ اس میں
نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں معروف شاعر و ادیب امیر احمد خاں امیر نہٹوری کی کتاب’اربابِ ادب‘ کا کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر
ممتاز صحافی، ناول نگار، افسانہ نگار، ڈرامہ نگار، کالم نویس، فلم ساز، ہدایت کار، منظر نامہ نگار، مکالمہ نگار، خواجہ احمد عباس 7جون 1916 کو پانی پت میں پیدا
جدید اردو غزل اور نظم میں ایک منفرد مقام و مرتبہ کے مالک ہیں۔ زندگی کو ایک خاص انداز سے دیکھنا اور سادہ اسلوب میں اپنے دلی جذبات کی ترجمانی
نیاز فتح پوری(1884-1966) کا شمار ان فنکاروں میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنے خون جگر سے گلشن ادب کی آبیاری کی۔ وہ مختلف الجہات شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی
ہندوستان کی آزادی کی تحریک یوں تو 1857 کی جدوجہد سے ہی شروع ہو گئی تھی، مگر انگریزوں کی بڑھتی ہوئی طاقت اور چالاکیوں نے اس تحریک کو اپنے ظلم