جدید غزل کا امام یاس یگانہ چنگیزی: وسیم فرحت
اردو غزل ’اسم ِ بامسمیٰ‘کا کردار نبھاتے ہوئے دو سو سال سے ایک ہی رنگ و آہنگ میں اپنا سفر طے کرتی آرہی تھی۔ خواجہ حالی کے بیانات محض کاغذی
اردو غزل ’اسم ِ بامسمیٰ‘کا کردار نبھاتے ہوئے دو سو سال سے ایک ہی رنگ و آہنگ میں اپنا سفر طے کرتی آرہی تھی۔ خواجہ حالی کے بیانات محض کاغذی
بیسویں صدی کے اوائل میں یہ تصور عام ہو رہا تھا کہ اردو شاعری کی آ برو یعنی غزل پر قدامت کا غلبہ ہے۔ یہ کسی قدر ہیئت اور موضوع
لغت میں تحشیہ کے کئی معنی ملتے ہیں جیسے حاشیہ چڑھانا، کسی کتاب وغیرہ کا حاشیہ لکھنا،کنارہ یا حاشیہ بنانا وغیرہ اورادبی اصطلاح میں کسی شعر، شہر، لفظ،کتاب اوراشخاص
اردو زبان و ادب کے متعلق پروفیسر آل احمد سرور کا یہ بیان حیاتِ جاوداں کی حیثیت رکھتا ہے کہ: ’’اردو ادب کا لہلہاتا ہوا باغ تنہا ایک باغبان کی
نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،نئی دہلی فروغِ اردو کے ساتھ اردو سے جڑے تہذیبی و علمی ورثے کے فروغ و تحفظ کے لیے بھی سرگرم ہے۔
نئی دہلی: موجودہ دور انفارمیشن ٹکنالوجی کا دور ہے جس میں ہر آن نئی ترقیات ہورہی ہیں اور دنیا برق رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، ایسے میں نہ صرف
نئی دہلی:قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام انڈیا ہیبی ٹیٹ سینٹر کے سٹین ہال میں ’مادری زبان کی اہمیت اور ہندوستان کے کثیر لسانی موزیک میں اس
مظفر حنفی کو عمومی طور پرایک شاعر بالخصوص غزل گو کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے اور شاعری کے سلسلے سے ایک کلیات کے علاوہ ان کی 16 کتابیں منظرِ
اختری بیگم ایک ایسا ناول ہے جس میں مرزا ہادی رسوا نے اختری بیگم کی مثالی شخصیت کے پردے میں لکھنؤ کے نوابوں کی زبوں حالی اور جعل سازوں
جس طرح اسم کی کیفیات اور اس کی خصوصیات بتانے والے لفظ کو صفت کہا جاتا ہے اسی طرح فعل اور صفت کی کیفیتوں اور ان کی خصوصیتوں کی وضاحت