ڈاکٹر منشا کی گل افشانی کردار: محمد اسداللہ
مہاراشٹر کے شہر ناگپور کے بعض تخلیق کاروں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ برصغیر میں بھی خوب جانے جاتے ہیں۔ ان میں دو قلم کار ایسے بھی ہیں
مہاراشٹر کے شہر ناگپور کے بعض تخلیق کاروں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ برصغیر میں بھی خوب جانے جاتے ہیں۔ ان میں دو قلم کار ایسے بھی ہیں
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خاندان، قوم اور ملک کے روشن مستقبل کا انحصار بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت پر ہوتا ہے۔آج کا بچہ کل کا شہری ہے،اس
مشرقی افریقہ ہم جیسے بیشتر لوگوں کے لیے ایک خواب ناک بلکہ خوفناک علاقے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔مگر بعض جیالوں نے ایسے ’بے ادب‘ مقام کو بھی اپنی ذات
اردو میں ادب اطفال کے نقوش محققین کی تحقیق کے مطابق ا میر خسرو کی قلندرانہ تحریروں سے ملتے ہیں۔ جن میں کہہ مکرنیاں، پہیلیاں، دوسنحنے، انمیلیاں، دوہے اور گیت
مجاز لکھنوی یا مجازردولوی ڈرامائی انداز میں افق شاعری پر ابھرنے والا شاعر اور پھر اسی انداز میں ڈوبنے والا بھی جس کی ساری زندگی عشق کے لیے وقف اور
موجودہ دور ماضی کی بہ نسبت بے انتہا تیز رفتار سائنسی ترقیوں کا دور ہے، اس زمانے کی ہر پل بدلتی ہوئی تکنیک اور دن بہ دن نت نئی ایجادات
پروفیسر ابن کنول جن کا اصل نام ناصر محمود کمال اور قلمی نام ابن کنول ہے،کی پیدائش 15اکتوبر 1857 کوضلع مراد آباد کے قصبہ بہجوئی میں ہوئی۔ان کے اجداد مغلیہ
پروفیسر ابن کنول جن کا اصل نام ناصر محمود کمال اور قلمی نام ابن کنول ہے،کی پیدائش 15اکتوبر 1857 کوضلع مراد آباد کے قصبہ بہجوئی میں ہوئی۔ان کے اجداد مغلیہ
ارد و کی جدید اصناف نثر میں ایک اہم صنف خاکہ نگاری بھی ہے۔بقول ابن کنول: ’’خاکہ نگاری بہت ہی نازک صنف ہے،شیشہ گری ہے۔ذرا سی لغزش سے خاکہ نگار
پروفیسر ابن کنول کے لیے ’تھے‘ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے لیکن اللہ کی مرضی کے آگے انسان بے بس ہے۔ ابن کنول کو خراج