رفعت سروش کی منظوم ڈراما نگاری اور تخلیقی جہات:ونود کمار
اردو میں منظوم ڈراما نگاری کی باقاعدہ ابتدا آغا حسن امانت لکھنوی سے ہوئی۔ انھوں نے ’اندر سبھا‘ کے نام سے منظوم ڈراما لکھا ہے جو 1853 میں اسٹیج کیا
اردو میں منظوم ڈراما نگاری کی باقاعدہ ابتدا آغا حسن امانت لکھنوی سے ہوئی۔ انھوں نے ’اندر سبھا‘ کے نام سے منظوم ڈراما لکھا ہے جو 1853 میں اسٹیج کیا
ولایت جعفری صاحب رائے بریلی کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور اس خاندان کے افراد میں حب الوطنی کے جذبے موجیں مارتے تھے۔ ان کے پردادا
اودھ جو کہ زبان و ادب کے فروغ کا اہم مرکز رہا ہے اسی خطے میں بسا تہذیب کا شہر لکھنؤجس نے اپنے ادب و آداب سے پورے عالم میں
جموں و کشمیر میں قومی اردو کونسل کے 79 کمپیوٹر سینٹرز کے طلبہ و طالبات کے مابین جلسۂ تقسیم اسناد کا انعقاد نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو
زمانۂ قدیم سے ہی تاریخی شہر اُجین علم وادب اور فکر و فلسفے کا گہوارہ رہاہے۔ اس سر زمین سے ادب کے ایسے درخشاں ستارے منصہ شہود پر جلوہ گر
سوامی وویکانندکی پیدائش 12،جنوری1863 کو کلکتہ میں ہوئی۔ ان کا خیال تھاکہ ملک کا مستقبل نوجوانوں پر منحصر ہے۔صحت مند اور تعلیم یافتہ نوجوانوں سے نہ صرف ملک کی
اردو شاعری میں قومیت، حب الوطنی اور سیاسی حقوق کا احساس اسی وقت سے بیدار ہونے لگا جب 1857 کے بعد ہندوستان کے سیاسی اور معاشی زوال کی تصدیق ہوگئی
سابق راجپوتانہ اور موجودہ راجستھان کی واحد مسلم افغان ریاست ٹونک (محمدآباد) کے بانی نواب امیرالدولہ بہادر عرف امیرخاں کی حیات کا کثیرعرصہ انگریزوں کے خلاف نبرد آزمائی میں
اردو شاعری میں قومیت، حب الوطنی اور سیاسی حقوق کا احساس اسی وقت سے بیدار ہونے لگا جب 1857 کے بعد ہندوستان کے سیاسی اور معاشی زوال کی تصدیق
فنکار یا تخلیق کا ر کافی حساس ہوتا ہے۔ کسی بھی واقعے سے متا ثر ہو کر اپنے احساسات کو صفحہ قرطاس پر اتارتا ہے تو وہ فن پارے کی