ادبی تحقیق کے تقاضے : شمس الرحمن فاروقی
میرا ہرگز یہ منصب نہیں کہ میں ادبی تحقیق کے موضوع پر لب کشائی کروں، اور وہ بھی محققین کے مجمعے میں، جو اس کام میں مصروف ہیں
میرا ہرگز یہ منصب نہیں کہ میں ادبی تحقیق کے موضوع پر لب کشائی کروں، اور وہ بھی محققین کے مجمعے میں، جو اس کام میں مصروف ہیں
تیرہویں صدی کے اختتام تک بابا فرید گنج شکر اور ہمہ گیر شاعر امیر خسرو کی نظمیں اردو ادب کی داغ بیل ڈال چکی تھیں۔ امیر خسرو کی زبان دہلی
میر کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ ان کے یہاں لہجے کا دھیماپن، نرمی اور آواز کی پستی اور ٹھہرائو ہے۔ یہ خیال اس قدر عام ہے کہ
نئے ادبی نظریہ سازوں نے ادب کے ان تمام سکّہ بند معیاروں پر سوالیہ نشانات قائم کیے ہیں جن کے سبب، بالادست فکری اور ادبی طبقات کو ماضی کے ادبی
اَلبیئر کامیو کی 47سال کی عمر میں فرانس میں ہوئے ایک کارحادثے میں موت واقع ہوگئی تھی، طاعونThe Plague ، میں جب حوصلہ مند نوجوان وبا میں مرنے لگتے ہیں
نظام فتح پوری:پروفیسر ارتضی کریم صاحب آج آپ سے پٹنہ میں ملاقات ہورہی ہے ۔یہ جان کر ازحد خوشی ہوئی ہے کہ قومی اردو کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی
زبان ہمیشہ بدلتی رہتی ہے لفظوں کی جو صورتیں، جو ترکیبیں آج سے سو پچاس برس اُدھر عام تھیں، آج ان میں سے بہت سی ایسی ہیں کہ اِس زمانے
راجندر سنگھ بیدی، جیسا کہ انھوں نے خود اپنی پیدائش کے متعلق کہا ہے، یکم ستمبر 1915 کی سویر کو لاہور میں 3 بج کر 47 منٹ پر پیدا ہوئے۔بیدی
عنایت اللہ، حجام عرف کلو قوم کے حجام تھے۔اسی مناسبت سے تخلص بھی حجام رکھا تھا۔انہیں سودا کی شاگردی پر بہت ناز تھا۔ان کے سوا کسی شاعر کو خاطر میں