بھارتیہ نیاے سنہتا2023 کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے لیے قومی اردو کونسل میں پروفیسر نزہت پروین کا لیکچر

March 27, 2024 0 Comments 0 tags

 

 نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں بھارتیہ نیاے سنہتا2023 کے تعلق سے واقفیت اور بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے ایک خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ اس اہم موضوع پر لیکچر جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی کی فیکلٹی آف لا کی سابق ڈین پروفیسر نزہت پروین نے دیا۔ اپنے لیکچر میں انھوں نے بھارتیہ نیاے سنہتا2023کے تینوں پہلووں،بھارتیہ نیاے سنہتا2023 ،بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا 2023 اور بھارتیہ ساکشیہ سنہتا 2023 پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ان سے واقفیت تمام شہریوں کے لیے ضروری ہے،اس لیے کہ بھارتیہ نیاے سنہتا2023میں جرم و سزا  سے متعلق بہت سے قوانین سرے سے تبدیل ہوگئے ہیں،ان کی دفعات میں بھی ترمیم ہوئی ہے اور ان کی تعریف و توضیح بھی نئے سرے سے کی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ یہ تبدیلیاں اس لیے کی گئی ہیں کہ انڈین پینل کوڈ  1860 میں عمل میں آیا تھا اورتقریباً ڈیڑھ سو سال پرانا تھا،اس کے بعد حالات بھی بہت بدل گئے ہیں،جرائم کی نوعیت اور طریقے بھی نئے نئے سامنے آرہے ہیں،اسی طرح پرانے کریمنل لا میں بہت سی دفعات ایسی بھی تھیں، جن پر عمل نہیں ہورہا تھا،اس لیے انھیں سرے سے ختم کردیا گیا ہے۔انڈین پینل کوڈکا نام اب بھارتیہ نیاے سنہتا2023 ،کریمنل پروسیجر کوڈ کا نام بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا 2023اورانڈین ایویڈنس کا نام بھارتیہ ساکشیہ سنہتا 2023 ہوگا ،پہلے انڈین پینل کوڈ کی کل دفعات 511تھیں ،جن کی تعداد حذف و ترمیم کے بعد اب356ہوگئی ہے۔

پروفیسر پروین نے کہا کہ پچھلے کریمنل لا میں بہت ساری سزائیں ایسی تھیں، جو اب نہیں دی جاتیں،نئے قانون میں  انھیں حذف کردیا گیا ہے،اسی طرح اس میں جرم کی سنگینی کے اعتبار سے سزاؤں میں بدلاؤ کیا گیا ہے۔ کچھ بڑی قانونی تبدیلیوں کے بارے  میں باخبر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب تک عمر قید کی مدت چودہ سال تھی ،مگر نئے قانون کے تحت اس کی مدت پوری زندگی ہوگی۔بھارتیہ نیاے سنہتا2023میں بچوں سے متعلق  جرائم پر بھی خصوصی قوانین بنائے گئے ہیں، ماب لنچنگ ،منظم جرائم ، قومی سلامتی ، خودکشی کی کوشش  اور چوری کی مختلف قسموں سے متعلق  بھی نئے قوانین  بنائے گئے ہیں۔ پروفیسر نزہت پروین نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریتوں میں حالات کے تقاضوں کے مطابق قوانین میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں،تعزیراتِ ہند سے متعلق قوانین میں یہ تبدیلی دراصل ایک ترقی پسندانہ بدلاؤ ہے، جسے ہم سب کو قبول کرنا چاہیے ، ابھی یہ اپنی ابتدائی شکل میں ہے،اس لیے کچھ کمیاں بھی ہوں گی،جنھیں آئندہ مزید غور و خوض کے بعد یقیناً درست کیا جائے گا۔ لیکچر کے اختتام پر سوال جواب کا سلسلہ بھی رہا۔ آخر میں محترمہ شمع کوثر یزدانی (اسسٹنٹ ڈائریکٹر اکیڈمک) نے اظہار تشکر کیا۔ اس موقعے پر قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال کے علاوہ جناب محمد احمد (اسسٹنٹ ڈائرکٹر ایڈمین)، ڈاکٹر کلیم اللہ (ریسرچ آفیسر)، جناب شاہنوازمحمد خرم (ریسرچ آفیسر) اور کونسل کے تمام اسٹاف موجود تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Explore More

مرزا مظہر جان جاناں: شخصیت و شاعرانہ عظمت، مضمون نگار: میسرہ اختر

 ماہنامہ اردو دنیا، جولائی 2024 مرزامظہرجان جاناںکااصل نام ’جان جاناں‘ لقب ’شمس الدین حبیب اللہ‘ اور ’مظہر‘تخلص ہے۔مرزا مظہر جاںِ جاناں کی پیدائش 11رمضان 1111ھ بمطابق 13 مارچ 1699 دہلی

حیدرآباد میں اردو ناول 1900 تا 2014 – مضمون نگار- عبدالمغنی صدیقی

  اردو ناول نگاری کی ابتدا نذیر احمد کے ناول سے ہو تی ہے۔ کسی نئی صنف کی شروعات یا پھر اس میں ایک بڑی تبدیلی کا تعلق زمانہ ماضی

خطبۂ پریم چند: ایک ادبی منشور: مضمون نگار

  نگارستان لکھنؤ میں واقع ’انجمن ترقی پسند مصنّفین‘ کے پہلے، منعقد کل ہند سطح کے اجلاس کی کارروائی شروع ہوا چاہتی تھی۔ ہال سامعین سے کھچاکھچ بھرا تھا،کیونکہ اس